باب

1 ۔ جب اضحاق کی عمر زیادہ ہُوئی تواُس کی آنکھیں دھنُدلا گئیں۔کہ وہ دیکھ نہ سکتا تھا ۔تو اُس نے اپنے بڑے بیٹے عیسو کو بلایا۔اور اُس نے کہا ۔اَے میرے بیٹے۔ وہ بولا میَں حاضر ہُوں۔ 2 ۔تب اُس نے کہا۔ کہ دیکھ اَب میری عمر زیادہ ہوگئی ۔ اور اپنے مرنےکا دِن نہیں جانتا ۔ 3 ۔پس اب تُو اپنا ہتھیار اپنا ترکش اور اپنی کمان لے اور جنگل کو جا اور میرے لئے شکار کر ۔ 4 ۔اور میرے لیے لذیز کھانا جیسا کہ میَں پسند کرتا ہُوں ۔تیار کر۔ اور میرے پاس لا۔کہ میَں کھاؤں تاکہ اپنے مرنے سے پہلے تجھے برکت دُوں۔ 5 ۔اور جب اضحاق اپنے بیٹے عیسو سے باتیں کر رہا تھا ۔تو ربقہ سُن رہی تھی ۔اور عیسو جنگل کو گیا کہ شکار مارے اور لے آئے۔ 6 ۔تب ربقہ نے اپنے بیٹے یعقوب سے کلام کر کے کہا ۔کہ دیکھ میَں نے تیرے باپ کو تیرے بھائی عیسو سے کلام کرتے سُنا ۔ 7 ۔کہ میرے لئے شکار لا اور میرے واسطے لذیذ خوراک تیار کر۔تاکہ میَں اُسے کھاؤں اور اپنے مرنے سے پیشتر خُداوند کے آگے تجھے برکت دُوں۔ 8 ۔چُنانچہ اب اَے میرے بیٹے اُس حکم کے موافق جو میَں تجھے دیتی ہُوں ، میری بات مان ۔ 9 ۔ابھی گلہ میں جاکر وہاں سے بکری کے دو اچھے بچے میرے پاس لا۔اور میَں تیرے باپ کے لئےاُن سے لذیذ کھانا جیسا کہ وہ پسند کرتا ہے پکاؤں گی۔ 10 ۔اور تُو اُسے اپنے باپ کے آگے لے جانا ۔تاکہ وہ کھائے ۔اور اپنے مرنے سے پیشتر تجھے برکت دے ۔ 11 ۔تب یعقوب نے اپنی ماں سے کہا ۔کہ میرے بھائی عیسو کے بدن پر بال ہیں ۔اور میرا بدن صاف ہے۔ 12 ۔شاید میرا باپ مجھے چھوئے۔اور میَں اُس کے ساتھ گویا دغا بازی کرنے والا ٹھہروں۔اور برکت نہیں بلکہ لعنت اپنے اُوپر لاؤں۔ 13 ۔اُس کی ماں نے اُسے کہا ۔کہ تیری لعنت مجھ پر ہو۔اَے میرے بیٹے تُو میری بات مان ۔اور جا کر میرے لئے اُنہیں لا۔ 14 ۔تب وہ گیا ۔اور اُنہیں اپنی ماں کے پاس لے آیا اور اُس کی ماں نے لذیذکھانا جیسا کہ اُس کا باپ پسند کرتا تھا پکایا۔ 15 ۔اور ربقہ نے اپنے بڑے بیٹے عیسو کے نفیس کپڑے جو گھر میں اُس کے پاس تھے لئے ۔اور اپنے چھوٹے بیٹے یعقوب کو پہنائے۔ 16 ۔اور بکری کے بچوں کی کھالیں اُس کے ہاتھوں اور اُس کی گردن پر جہاں بال نہ تھے لپیٹیں ۔ 17 ۔اور وہ لذیذ کھانا اور روٹی جو اُس نے تیار کی تھی۔ اپنے بیٹے یعقوب کو دی۔ 18 ۔ تب اُس نے اپنے باپ کے پاس آکر کہا ۔اے میرے باپ! وہ بولا ۔دیکھ میَں سُنتا ہوں تُو کون ہے میرے بیٹے؟ 19 یعقُوب اپنے باپ سے بولا ۔کہ میَں عیسو ہُوں تیرا پہلوٹھا جیسا تُو نے مجھ سے کہا ۔میَں نے ویسا ہی کیِا ۔اب اُٹھ کر بیٹھ۔ اور میرے شکار میں سے کچھ کھا ۔تاکہ تُو دِل سے مجھے برکت دے ۔ 20 ۔تب اضحاق نے اپنے بیٹے سے کہا ۔کہ تُو نے ایسا جلد کیوں کر پایا اے میرے بیٹے؟ وہ بولا۔ اَس لئے کہ خُداوند تیرا خُدا میرے آگے لایا۔ 21 ۔تب اضحاق نے یعقُوب سے کہا ۔اے میرے بیٹے نزدیک آ۔کہ میَں تجھے چھوؤں ۔کہ آیا تُو میرا بیٹا عیسو ہے یا نہیں؟ 22 ۔اور یعقُوب اپنے باپ اضحاق کے پاس گیا۔ اور اُس نے اُسے چھو کر کہا کہ آواز تو یعقوب کی ہے پر ہاتھ عیسو کے ہیں۔ 23 ۔اور اُس نے اُسے نہ پہچانا ۔اِس لئے کہ اُس کے ہاتھوں پر اُس کے بھائی عیسو کی طرح بال تھے ۔اور جب برکت دینے لگا۔ 24 ۔او ر کہا۔ کیا تُو میرا بیٹا عیسو ہی ہے؟ وہ بولا کہ میَں ہوں ۔ 25 ۔تب اُس نے کہا۔ کہ کھانا میرے پاس لا ۔کہ میَں اپنے بیٹے کے شکار سے کچھ کھاؤں ۔تاکہ دِل سے تجھے برکت دُوں ۔لہذا وہ اُس کے پاس لایا ۔اور اُس نے کھایا ۔اور وہ اُس کے لئے مے لایا۔ اور اُس نے پی۔ 26 ۔پھر اُس کے باپ اضحاق نے اُسے کہا ۔کہ اے میرے بیٹے ۔نزدیک آ اور مجھے چُوم ۔ 27 ۔وہ نزدیک گیا اور اُسے چُوما ۔ تب اُس نے اُس کے لباس کی خُوشبُو پائی اور اُسے برکت دی اور کہا ۔ کہ دیکھ میرے بیٹے کی خُوشبُو۔ اُس کھیت کی خُوشبُو کی مانند ہے۔ جِسے خُداوندنے برکت دی۔ 28 ۔ خُداوند فلک سے اوس اور زمین کی زرخیزی تجھے بخشے ۔ اَناج اور مے کی افراط۔ 29 قومیں تیری خدمت کریں گروہ تیرے آگے جھکیں۔ تُو اپنے بھائیوں کا آقا ہو۔ تیری ماں کے بیٹے تیرے آگے جھکیں۔ ملعون جو تجھے ملعون کہے۔ مبُارک جو تجھے مبُارک کہے۔ 30 ۔ اور جب اضحاق یعقُوب کو برکت دے چکا۔ اور یعقُوب اپنے باپ کے حضور سے باہر نکلا ۔وہیں اُس کا بھائی عیسو اپنے شکار سے پھرا ۔ 31 ۔اُس نے بھی لذیذ کھاناپکایا اور اُسے اپنے باپ کے پاس لایا ۔اور اپنے باپ سے کہا کہ اے میرے باپ اُٹھ۔اور اپنے بیٹے کا شکار کھا ۔تاکہ تُو دِل سے مجھے برکت دے۔ 32 ۔اُس کے باپ اضحاق نے اُس سے پوچھا تُو کون ہے ؟ وہ بولا۔ میں عیسو تیرا پہلوٹھا بیٹا ہوں ۔ 33 ۔اور اضحاق نے بشدت خوف کھایا اور نہایت ہی حیران ہو کر کہ وہ کون تھا جو شکار کر کے میرے پاس لایا ۔ جس سے میَں نے تیرے آنے سے پہلے کھا بھی لیِا ۔اور میَں نے اُسے برکت دی اور برکت اُس پر رہے گی۔ 34 ۔جب عیسو نے اپنے باپ کی باتیں سُنیں ۔تو بڑی بُلند اورنہایت تلخ آواز سے چلا اُٹھا ۔اور غمگین ہو کر اپنے باپ سے کہا کہ اے میرے باپ مجھے برکت دے ۔ 35 ۔وہ بولا کہ تیرا بھائی دغا سے آیا۔ا ور تیری برکت لے گیا ۔ 36 ۔تب اُس نے کہا کیا اِس کا نام یعقُوب ٹھیک نہیں رکھا گیا ؟ کہ اُس نے دوبارہ مجھ برطرف کر دِیا ؟ اُس نے میرے پہلوٹھے ہونے کا حق لے لیِا ۔اور دیکھ اَب اُس نے میری برکت لے لی؟ پھر اُس نے کہا ۔ کیا تیرے پاس میرے لئے کوئی برکت باقی نہیں رہی؟ 37 ۔اضحا ق نے عیسو کو جواب دے کر کہا ۔ کہ دیکھ میَں نے اسے تیرا آقا ٹھہرایا ۔اور اُس کے سب بھائیوں کو اُس کی چاکری میں دِیا ۔اور اناج اور مے اُسے بخشی ۔اَب اے بیٹے تیرے لئے میَں کیا کرُوں؟ 38 ۔تب عیسو نے اپنے باپ سے کہا کیا تیرے پاس ایک ہی برکت تھی؟ اے میرے باپ! مجھے بھی برکت دے۔ 39 ۔ اے میرے باپ ۔اور عیسوبُلند آواز سے رویا۔ تب اُ س کے باپ اضحاق نے جواب میں کہا ۔ دیکھ۔ زمین کی زرخیزی سے الگ ۔ اور آسمان کی اَوس کے کنارے تیرا قیام ہوگا۔ 40 ۔ تُو اپنی تلوار کے ذریعے گزُارہ کرے گا ۔ اور اپنے بھائی کا خدمت گزُار رہے گا۔ مگر جب تُو زور پکڑے گا۔ تو تُو اُس کا جُوا اپنی گردن پر سے اُتار پھینکے گا۔ 41 ۔اور عیسو یعقُوب سے اُس برکت کے سبب جو اُس کے باپ نے اُسے دی ۔ کینہ رکھتا رہا۔اور عیسو نے اپنے دِل میں کہا ۔کہ میرے باپ کے ماتم کے دِن ہونے دو ۔پھر میَں اپنے بھائی یعقُو ب کو قتل کرُوں گا ۔ 42 ۔اور ربقہ کو اُس کے بڑے بیٹے عیسو کی یہ باتیں کہی گئیں۔تب اُس نے اپنے چھوٹے بیٹے یعقُوب کو بُلا بھیجا ۔اور اُس سے کہا ۔ کہ دیکھ تیرا بھائی عیسو تجھے قتل کرکے بدلہ لینے کے تردُد میں ہے۔ 43 ۔اِس لئے اے میرے بیٹے ! تُو میری بات مان ۔اُٹھ اور حاران میں میرے بھائی لابن کے پاس بھاگ جا ۔ 44 ۔ اور تھوڑے دِن اُس کے ہاں رہ ۔جب تک کہ تیرے بھائی کا غُصہ جاتا رہے۔ 45 ۔اور جب تیرے بھائی کا غُصب تجھ سے پھرے ۔اور جو تُو نے اُس سے کیِا ہے ۔وہ بھول جائے ۔تب میَں تجھے وہاں سے بلا بھیجوں گی۔کیوں ایک ہی دِن میں تم دونوں کو کھوؤں ؟ 46 ۔اور ربقہ نے اضحاق سے کہاکہ حِت کی بیٹیوں کے سبب میَں اپنی زندگی سےتنگ ہوں۔ سو اگر یعقُوب حِت کی بیٹیوں میں سے جیسی یہ دو عورتیں ہیں یا اِس تمام ملک کی لڑکیوں میں سے کسی سے بیاہ کرے ۔تو میری زندگی میں کیا لطف رہے گا۔