باب

1 ۔ اور ابرہام ضعیف اور عمر رسیدہ ہُؤا۔ اور خُداوند نے سب باتوں میں ابرہام کو برکت بخشی ۔ 2 ۔اور ابرہام نے اپنے گھر کے عمر رسیدہ نوکر کو جو اُس کی سب چیزوں کا مختار تھا ۔کہا اپنا ہاتھ میری ران کے نیچے رکھ ۔ 3 ۔ اور میَں تجھ سے خُداوند کی جو آسمان کا خُدا اور زمین کا خُدا ہے قسم لوُں گا کہ تُو کِنعانیوں کی بیٹیوں میں سے جن میں میَں رہتا ہُوں ۔ میرے بیٹے کے لئے بیوی نہ لینا ۔ 4 ۔بلکہ تُو میرے وطن اور میرے رشتہ داروں میں جائے گا اور میر ے بیٹے اضحاق کے لئے بیوی لائے گا۔ 5 ۔نوکر نے اُسے کہا ۔ کہ شاید وہ عورت اِس ملک میں میرے ساتھ آنے پر راضی نہ ہو۔ تو کیا میں تیرے بیٹے کو اُس زمین میں جہاں سے تُو نکل آیا ۔پھر لے جاؤں؟ 6 ۔تب ابرہام نے اُسے کہا۔ خبردار تُو میرے بیٹے کو وہاں نہ لے جانا ۔ 7 خُداوند آسمان کا خُدا جو مجھے میرے باپ کے گھر اور جائے پیدائش سے نکال لایا ۔ اور مجھ سے ہمکلام ہُؤا اور جس نے قسم کھا کر مجھ سے کہا ۔ کہ میَں تیری نسل کو یہ زمین دُوں گا وہ تیرے آگے آگے اپنا فرشتہ بھیجے گا کہ تُو وہاں سے میرے بیٹے کے لئے بیوی لائے۔ 8 ۔اور اگر وہ عورت تیرے ساتھ آنےپر راضی نہ ہو۔تو تُو میری اِس قسم سے چھوٹ جائے گا۔پر میرے بیٹے کو وہاں نہ لے جانا ۔ 9 ۔پس اُس نوکر نے اپنا ہاتھ اپنے آقا ابرہام کی ران کے نیچے رکھا ۔اور اِ س بات پر اُس سے قسم کھائی۔ 10 ۔ تب اُس نوکر نے اپنے آقا کے اُونٹوں میں سے دس اُونٹ لئے اور اپنے آقا کی سب اچھی چیزوں میں سے اپنے ساتھ لے کر روانہ ہُؤا۔ اور چل کر مسوپتامیہ میں نحور کے شہر تک گیا۔ 11 ۔اور شام کو جس وقت عورتیں پانی بھرنے آتی تھیں۔ اُس نے اُس شہر کے باہر کنوئیں کے نزدیک اپنے اُونٹوں کو بٹھایا ۔ 12 ۔اور کہا ۔ کہ اے خُداوند ! میرے آقا ابرہام کے خُدا ، تُو آج مجھے کامیابی دے اور میرے آقا ابرہام پر مہربانی کر۔ 13 ۔ دیکھ میں پانی کے چشمے پر کھڑا ہُوں ۔اور شہر کے لوگوں کی بیٹیاں پانی بھرنے آتی ہیں ۔ 14 ۔پس یُوں ہونے دے کہ ۔ وہ لڑکی جسے میَں کہوں ۔ کہ اپنا گھڑا اُتار ۔ تاکہ میَں پئیوں ۔ اور وہ کہے کہ پی اور میَں تیرے اُونٹوں کو بھی پلاؤں گی تو وہ وہی ہو جسے تُو نے اپنے بندے اضحاق کے لئے ٹھہرایا ہے ۔ اور اَسی سے میَں جانوں گا کہ تُو نے میرے آقا پر مہربانی کی ہے۔ 15 ۔اور ایسا ہُؤا۔ کہ پیشتر اِس سے کہ اُس نے یہ باتیں کیں ۔ دیکھو ربقہ جو ابرہام کے بھائی نحور کی بیوی ملکاہ کے بیٹے بیتوایل سے پیدا ہُوئی تھی ۔ آگئی اور گھڑا اُس کے کندھے پر تھا ۔ 16 ۔اور وہ لڑکی نہایت خُوبصورت اور کنواری اور مرد سے ناواقف تھی ۔ وہ اُس چشمے میں اُتری اور اپنا گھڑا بھر کر اُوپر آئی۔ 17 ۔تب وہ نوکر اُس سے ملنے کو آگے بڑھا ۔ اور بولا ۔کہ اپنے گھڑے میں سے مجھے تھوڑا سا پانی پلا۔ 18 ۔وہ بولی اے آقا پی لے۔ اُور اس نے جلدی سے گھڑا ہاتھ پر اُتار ا اور اُسے پِلایا۔ 19 ۔ جب اُسے پِلا چکی تو بولی ۔کہ میَں تیرے اُونٹوں کے لئے پانی بھر وں گی۔جب تک کہ وہ پی چُکیں ۔ 20 ۔اور اُس نے جلدی سے اپنے گھڑے کا پانی حوض میں ڈال دِیا ۔ اور پھر کنُویں کی طرف پانی بھرنے دوڑی گئی ۔اور اُس کے سب اُونٹوں کے لئے بھرا ۔ 21 ۔اور وہ مرد سوچتا ہُؤا خاموشی سے اُسے دیکھتا رہا ۔تاکہ جانے کہ خُداوند نے اُس کا سفر کامیاب کیِا ہے یا نہیں ۔ 22 ۔جب اُونٹ پی چُکے ۔تو اُس شخص نے آدھے مِثقال سونے کی ایک نتھ اور دس مِثقال سونے کے دو کڑے اُس کے ہاتھو ں کے لئے نکالے ۔ 23 ۔اور اُس سے کہا ۔کہ تُو کس کی بیٹی ہے ؟ مجھے بتا کیا تیرے باپ کے گھر میں ہمارے رات رہنے کے لئے جگہ ہے؟ 24 ۔ اُس نے جواب میں کہا ۔ کہ میَں بیتو ایل کی بیٹی ہُوں ۔ جو ملکاہ سے نحور کے لئے پیدا ہُؤا ۔ 25 ۔اور اُس نے یہ بھی کہا ۔ کہ ہمارے پاس بھوسہ اور چار ہ بہت ہے۔ اور رات کاٹنے کے لئے جگہ بھی ہے۔ 26 ۔تب اُس آدمی نے جھک کر خُداوند کو سجدہ کیا۔ 27 ۔اور کہا کہ خُداوند میرے آقا ابرہام کا خُدا مبُارک ہو! جس نے میرے آقا کو اپنے کرم اور اپنی وفا سے محروم نہیں رکھا ۔اور مجھے میرے آقا کے گھر کی راہ دِکھائی۔ 28 ۔تب وہ لڑکی دوڑی اور اپنی ماں کے گھر میں سب حال بتایا۔ 29 ۔اور ربقہ کا ایک بھائی تھا۔ جس کا نام لابن تھا ۔ وہ باہر چشمے پر اُس آدمی کے پاس دوڑا گیا ۔ 30 ۔جب اُس نے وہ نتھ اور اپنی بہن کے ہاتھوں میں کڑے دیکھے ۔ اور اپنی بہن ربقہ کی باتیں سُنیں جو کہتی تھی کہ اُس آدمی نے مجھ سے یُوں یُوں کہا ۔وہ اُس شخص کے پاس آیا ۔ جو اُونٹوں کے نزدیک چشمے پر کھڑا تھا۔ 31 ۔ اور کہا۔ اَے تُو جو خُداوند کی طرف سے مبُارک ہے ۔تُو گھر میں آ۔ کس لئے باہر کھڑا ہے ؟ میَں نے گھر اور اُونٹوں کے لئے بھی مقام تیار کیا ہے ۔ 32 ۔اور وہ اُس شخص کو گھر میں لایا ۔اور اُونٹوں کو کھولا ۔اور اُنہیں بھوسہ اور چارا ڈالا۔اور اُس کے پاؤں اور اُس کے ساتھیوں کے پاؤں دھونے کا پانی دِیا۔ 33 ۔پھر کھانا اُس کے آگے رکھا گیا ۔پر و ہ بولا ۔ کہ میَں جب تک اپنی بات نہ کہوں ۔نہ کھاؤں گا ۔ وہ بولا کہہ۔ 34 ۔ اُس نے کہا ۔ میَں ابرہام کا ٍنوکر ہُوں۔ 35 ۔اور خُداوند نے میرے آقا کو بہت برکت دی ہے ۔ اور وہ بڑا آدمی بنا ۔ اور اُس نے اُسے بھیڑ بکریاں اور گائے بیل اور سونا چاندی اور لونڈیاں اور غُلام اور اُونٹ اور گدھے بخشے ہیں۔ 36 ۔اور میرے آقا کی بیوی سارہ سے بُڑھاپے میں اِس کے لئے بیٹا پیدا ہُؤا۔اور اُس نے اپنا سب کچھ اُسی کو دے دِیا۔ 37 ۔اور میرے آقا نے یہ کہہ کر مجھ سے قسم لی ۔ کہ تُو کِنعانیوں کی بیٹیوں میں سے جن کے ملک میں میَں رہتا ہُوں کسی کو میرے بیٹے کی بیوی بنانے کے لئے نہ لینا۔ 38 ۔بلکہ تُو میرے باپ کے گھر میں میرے رشتہ داروں کے پاس جانا اور میرے بیٹے کے واسطے بیوی لینا ۔ 39 ۔تب میَں نے اپنے آقا سے کہا ۔ شاید وہ عورت میرے ساتھ نہ آئے۔ 40 ۔تب اُس نے مجھ سے کہا ۔کہ خُداوند جس کے حضُور میَں چلتا ہُوں ۔اپنا فرشتہ تیرے ساتھ بھیجے گا ۔اور وہ تجھے راہ میں کامیاب کرے گا ۔تُو میرے رشتہ داروں اور میرے باپ کے گھر میں سے میرے بيٹےکےلئے بیوی لا۔ 41 ۔اور جب تُو میرے رشتہ داروں کے پاس جا پہنچے ۔ تب تُو میری قسم سے چھوٹے گا ۔پر اگر وہ تجھے نہ دیں ۔تو بھی تُو میری قسم سے چُھوٹا ۔ 42 ۔پس آج میَں اِس چشمے پر آیا ۔اور کہا کہ اَے خُداوند میرے آقا ابرہام کے خُدا ! اگر تُو میرے سفر کو جو میَں کرتا مبُارک کرے ۔ 43 ۔تو دیکھ کہ میَں پانی کے چشمے کے پاس کھڑا ہُوں اور وہ کنوُاری جو پانی بھرنے نکلے ۔ اور میَں اُس سے کہوں ۔ کہ اپنے گھڑے میں سے مجھے تھوڑا سا پانی پینے کو دے ۔ 44 ۔اور وہ مجھے کہے ۔ کہ تُو پی ۔ اور میَں تیرے اُونٹوں کے لئے بھی بھروں گی تو وہ وہی عورت ہو جسے خُداوند نے میرے آقا کے بیٹےکے لئے مقُرر کیا ہے۔ 45 ۔اور میَں اپنے دِل میں یہ بات کہہ ہی رہا تھا۔ کہ دیکھو ربقہ اپنے کندھے پر گھڑا لئے باہر نکلی ۔اور چشمے میں اُتری اور پانی بھرا۔ تب میَں نے اُس سے کہا ۔مجھ پانی پِلا۔ 46 ۔تو اُس نے جلدی سے گھڑا اُتارا ۔اور بولی ۔ کہ پی لے ۔اور میَں تیرے اُونٹوں کو بھی پانی پِلاؤں گی۔چُنانچہ میَں نے پیا۔ اور اُس نے میرے اُونٹوں کو بھی پِلایا۔ 47 ۔تب میَں نے اُس پوچھا اور کہا ۔کہ تُو کس کی بیٹی ہے ؟ وہ بولی ۔کہ میَں بیتوایل بن نحور کی بیٹی ہوں جو ملکاہ سے اُس کے لئے پید ہُؤا ۔اور میَں نے نتھ اُس کی ناک اور کڑے اُس کے ہاتھوں میں پہنائے۔ 48 ۔اور میَں نے جھک کرخُداوندکو سجدہ کیِا ۔ اور خُداوند اپنے آقا ابرہام کے خُدا کو مبُارک کہا ۔جس نے مجھے سیدھی راہ دِکھائی۔ تاکہ اپنے آقا کے بھائی کی بیٹی اُس کےبیٹے کے واسطے لوُں۔ 49 ۔سو اگر تم مہربانی اور راستی سے میرے آقا کے ساتھ پیش آنا چاہتے ہو۔ تو مجھ سے کہو ۔اور اگر نہیں ۔تو بھی مجھ سے کہو ۔تاکہ میں دہنے یا بائیں ہاتھ پھروں ۔ 50 ۔تب لابن اور بیتوایل نے جواب میں کہا ۔کہ یہ بات خُداوند کی طرف سے ہے۔اِ س میں ہم تجھے کچھ بھلا یا برُا نہیں کہہ سکتے۔ 51 ۔دیکھ ربقہ تیرے سامنے ہے ۔اُسے لے اور جا ۔اور جیسا کہ خُداوند نے کہا ہے ۔وہ تیرے آقا کے بیٹے کی بیوی ہو گی۔ 52 ۔اور یوُں ہُؤا کہ جب ابرہام کے نوکر نے اُ ن کی باتیں سُنیں تو زمین پر جھک کر خُداوند کو سجدہ کیِا ۔ 53 ۔اور نوکر نے چاندی کے برتن اور سونے کے برتن اور پوشاکیں نکالیں اور ربقہ کو دیں۔اور اُس کے بھائی اور ماں کو بھی قیمتی چیزیں عطا کیں ۔ 54 ۔اور اُس نے اوراُن لوگوں نے جو اُس کے ساتھ تھے کھایا پیِا۔اور رات وہیں رہے ۔صبح کو وہ اُٹھے ۔اور اُس نے کہا کہ مجھے میرے آقا کی طرف روانہ کرو۔ 55 ۔اور اُس کے بھائی اور اُس کی ماں نے کہا۔کہ لڑکی کو دس روزکم سے کم ہمارے پاس رہنے دے۔ بعد اُس کے وہ جائے گی 56 ۔اس نے اُنہیں کہا ۔کہ مجھے نہ روکو۔ کہ خُداوند نے میرا سفر مبُارک کیِا ۔مجھے رُخصت کرو تاکہ میَں اپنے آقا کے پاس جاؤں ۔ 57 ۔وہ بولے۔ ہم لڑکی کو بُلاتے ہیں اور اُس سے پوُچھتے ہیں کہ وہ کیا کہتی ہے ۔ 58 ۔تب اُنہوں نے ربقہ کو بُلایا ۔اور اُس سے کہا کیا تُو اِس شخص کے ساتھ جائے گی؟ وہ بولی ۔میَں جاؤں گی۔ 59 ۔تب اُنہوں نے اپنی بہن ربقہ اور اُس کی دائی اور ابرہام کے نوکر اور اُس کے ساتھ کے لوگوں کو رخُصت کیِا ۔ 60 ۔اور اُنہوں نے ربقہ کو دُعا دی ۔اور اُس سے کہا ۔اَے خواہر تُو ہزاروں لاکھوں کی ماں ہو ۔اور تیری نسل اپنے نفرت کرنےوالوں کے دروازوں پر حکمران ہو۔ 61 ۔اور ربقہ اور اُس کی لونڈیاں اُٹھ کر اُونٹوں پر چڑھیں ۔اور اُس آدمی کے ساتھ چلیں ۔اور وہ ربقہ کو لے کر روانہ ہُؤا۔ 62 ۔اور اضحاق بیر لحیی روئی کی راہ سے آتا تھا ۔کیونکہ وہ جنُوب کے ملک میں رہتا تھا ۔ 63 ۔اور اضحاق شام کے وقت دھیان کرنے کو میدان میں گیا ۔اور اُس نے اپنی آنکھیں اُٹھائیں اور نظر کی ۔تو دیکھو اُونٹ چلے آتے ہیں ۔ 64 ۔اور ربقہ نے اپنی آنکھیں اُٹھائیں ۔اور اضحاق کو دیکھ کر اُونٹ پر سے اُتر پڑی۔ 65 ۔ کیونکہ اُس نے اُس نوکر سے پُوچھا تھا ۔کہ یہ شخص جو میدان میں ہم سے ملنے کو آتا ہے ۔ کون ہے؟ اور اُس نوکر نے کہا تھا ۔کہ یہ میرا آقا ہے ۔اور اُس نے نقاب لیِا ۔اور اُس سے اپنے آپ کو چھپایا۔ 66 ۔اور نوکر نے سب کچھ جو کیِا تھا۔ اضحاق سے بیان کیِا۔ 67 ۔اور اضحاق اُسے اپنی ماں سارہ کے خیمہ میں لایا ۔اور ربقہ کو لیِا۔اور وہ اِس کی بیوی ہُوئی ۔اوراُس نے اُسے پیار کیِا۔یہاں تک کہ اپنی ماں کے مرنے کے غم سے تسلی پائی۔