باب

1 ۔ اور وہ دو فرشتے شام کو سدوم آئے۔ اور لوط سدوم کے پھاٹک پر بیٹھا تھا۔ اور اُنہیں دیکھ کر اُٹھا۔ اور اُن کے استقبال کو گیا۔ اور اپنا سر زمین تک جھُکایا۔ 2 ۔اور کہا کہ اے میرے آقاؤ! اپنے خادم کے گھر چلو۔ اور وہاں رات کاٹو ۔اپنے پاؤں دھو لو۔اور صبح کو اپنی راہ لینا۔اور اُنہوں نے کہا۔نہیں ہم چوک میں رات کاٹیں گے ۔ 3 ۔پر اُس نے اُن کی بہت منت کی کہ میرے ہاں اُترنا ۔ اور جب وہ اُس کے گھر میں داخل ہُو ئے ۔ اُس نے اُن کے لئے ضیافت تیار کی ۔اور فطیری روٹی اُن کے لئے پکائی ۔ اور اُنہوں نے کھائی ۔ 4 ۔اور اِس سے پیشتر کہ وہ یہاں لیٹیں شہرکے آدمی کیا لڑکا کیا ضیعف سب نے مل کر اُس گھر کو گھیر لیا ۔ 5 ۔اور اُنہوں نے لوط کو بُلا کر اُس سے کہا ۔ کہ وہ مرد جو آج کی رات تیرے ہاں اُترے ہیں۔ کہاں ہیں؟ اُنہیں باہر لا ۔ تاکہ ہم اُن سے صبحت کریں۔ 6 ۔لوط اُن کے پاس باہر گیا ۔اور دروازہ اپنے پیچھے بند کیا ۔ 7 ۔اور کہا۔ اے میرےبھائیو !ایسی شرارت تو نہ کرو۔ 8 دیکھو میری دو بیٹیاں ہیں ۔جو اب تک مرد سےواقف نہیں ۔ میَں اُنہیں تمہارے پاس باہر نکال لاتا ہوں ۔اور جو تمہاری خُوشی ہو اُن سے کرو ۔مگر اِن مردوں سے کچھ نہ کرو ۔کیونکہ وہ میری چھت کے سائے میں آئے ہیں۔ 9 ۔مگر اُنہوں نے کہا۔ چل پرے ہٹ ۔ اور پھر کہا ۔ کہ یہ شخص یہاں پر گزُران کرنے آیا ہے اور ہم پر حکم چلاتا ہے ؟ لہٰذا ہم تیرے ساتھ اُن سے زیادہ بدسلوکی کریں گے ۔اوروہ لو ط پر سختی سے حملہ آور ہُوئے ۔اور دروازہ توڑ کر کھولنے کو تھے۔ 10 ۔اور دیکھو اُن مردوں نے اپنا ہاتھ بڑھا کر لوُط کو اپنے پاس اندر لے لیا اور دروازہ بند کر دیا ۔ 11 ۔اور اُنہیں جو باہر تھے ۔کیا چھوٹے کیا بڑے ۔اندھا کر دِیا۔ چُنانچہ اُنہیں دروازہ مل نہ سکا۔ 12 ۔تب اُنہوں نے لوُط سے کہا۔ کیا یہاں تیرا اور کوئی ہے؟ داماد اور بیٹے اور بیٹیاں اور سب جو تیرے ہیں۔ اُنہیں اِس شہر سے باہر لے چل۔ 13 ۔کیونکہ ہم اِس مقام کو فنا کریں گے کیونکہ اُن کا شور خُدا وند کے حضور بُلند ہُؤا۔جس نے ہمیں اُس کے فنا کرنے کو بھیجا ہے۔ 14 ۔تب لوُط باہر گیا اور اپنے دامادوں سے جو اُس کی بیٹیاں بیاہنے کو تھے ۔بولا اور اُن سے کہا ۔ اُٹھو اِس مقام سے نکلو ۔کیونکہ خُداوند اِس شہر کو فنا کرے گا ۔لیکن وہ اُن کی نظر میں ہنسی کرتا ہُؤا معلوم ہُؤا ۔ 15 ۔اور جب صبح ہُوئی ۔ فرشتوں نے لوط سے تاکید کر کے کہا ۔ اُٹھ اپنی بیوی اور اپنی دونوں بیٹیوں کو جو یہاں ہیں لے ۔ایسا نہ ہو ۔ کہ تُو بھی اِس شہر کے قصور کے باعث ہلاک ہو جائے ۔ 16 ۔اور جب وہ دیر کر رہا تھا ۔ اُنہوں نے اُس کا اور اُس کی بیوی کا اور اُس کی دونوں بیٹیوں کا ہاتھ پکڑا ۔کیونکہ خُداوند اُس پر مہربان ہُؤا اور اُسے نکال کر شہر کے باہر کر دیا۔ 17 ۔جب اُسے نکال کر شہر سے باہر پہنچا دِیا تو اُس سے کہا۔ اپنی جان بچا ۔پیچھے مت دیکھ اور اِس سارے میدان میں کہیں مت ٹھہر۔پہاڑوں پر اپنے آپ کو بچا ۔تانہ ہو کہ تُو بھی ہلاک ہو جائے ۔ 18 ۔اور لوُط نے اُن سے کہا ۔ نہیں اے میرے آقا۔ 19 ۔کیونکہ تُو نے اپنے خادم پر کرم کی نظر کی ۔ اور مجھ پر ایسا بڑا احسان کیا ۔ کہ میری جان بچائی ۔ میَں اب بھاگ کر پہاڑ کی طرف نہیں جا سکتا تانہ ہو کہ مجھ پر کوئی مصیبت آ پڑے اور میَں مر جاؤں۔ 20 ۔دیکھ یہ شہر قریب ہے۔ جس میں میَں بھاگ کر جاسکتا ہُوں۔ وہ تو چھوٹا ہی ہے؟ مجھے اُس میں بچنے دے ۔ وہ تو چھوٹا ہی ہے۔ سو میری جان بچ جائے گی ۔ 21 ۔اور اُس نے اُسے کہا ۔کہ دیکھ اِس بات میں بھی میَں نے تیری عرض قبُول کی ۔ کہ اِس شہر کو جس کے واسطے تُو نے کہا ۔غارت نہ کرُوں گا۔ 22 ۔جلدی کر اور وہاں بچ جا۔ کیونکہ جب تک تُو اُس میں نہ پہنچے ۔میَں کچھ نہیں کر سکتا ۔ اِس واسطے اِس شہر کا نام ضغر رکھا گیا۔ 23 ۔ اور جب سُورج زمین پر طلوع ہُؤا۔ لوُط ضغر میں داخل ہُؤا۔ 24 ۔اور خُداوند نے سدُوم اور عمورہ پر خُداوند کی طرف سے گندھک اور آگ آسمان سے برسائی ۔ 25 ۔اور اُس نے اُن شہروں کو اور سارے قرب و جوار کو اور اُن شہروں کے سب رہنے والوں کو اور سب کچھ جو زمین سے اُگتا ہے۔ نیست کیا۔ 26 ۔اور اُس کی بیوی نے اپنے پیچھے پھر کے دیکھا تو وہ نمک کا ستُون بن گئی ۔ 27 ۔اور ابرہام فجر کو سویرے اُٹھا ۔ اور اُس جگہ سے جہاں وہ خُداوندکے حضور کھڑا تھا ۔ 28 ۔اُس نے سدوم اور عمورہ اور اُس تمام زمین کے میدان کی طرف نظر کی اور دیکھا ۔ کہ زمین پر سے دھواں بھٹی کے دُھوئیں سا اُٹھ رہا ہے۔ 29 ۔اور جب خُدا نے اُس میدان کے شہرو ں کو نیست کیا ۔ تو خُدا نے ابرہام کو یاد کر کے لوُط کو اُن شہروں کی غارت سے بچایا جہاں وہ رہتا تھا۔ 30 ۔ اور لوُط ضغر سے نکل کر پہاڑ پر جارہا ۔ اور اُس کی دونوں بیٹیاں اُس کے ساتھ تھیں ۔ کیونکہ ضغر میں رہنے سے وہ ڈرتا تھا ۔ اور وہ اوراُس کی دونوں بیٹیاں ایک غار میں رہنے لگے ۔ 31 ۔اور بڑی نے چھوٹی سے کہا ۔ کہ ہمارا باپ بُوڑھا ہے اور زمین پر کوئی مرد نہیں رہا جو تمام جہان کے دستُور کے موافق ہمارے پاس اندر آئے ۔ 32 ۔آؤ ہم اُسے مے پلائیں۔ اور اُس سے ہم بستر ہوں اور اپنے باپ سے نسل باقی رکھیں ۔ 33 ۔اور اُنہوں نے اُسی رات اپنے باپ کو مے پلائی ۔ اور بڑی اند رگئی اور اپنے باپ سے ہم بستر ہُوئی ۔ پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیٹی اور کب اُٹھ کر چلی گئی۔ 34 ۔اور دُوسرے روز بڑی نے چھوٹی سے کہا ۔ کہ دیکھ۔ گزشتہ رات میَں اپنے باپ سے ہم بستر ہُوئی ۔آؤ۔ آج رات بھی اُسے مے پلائیں ۔ اور تُو بھی اُس سے ہم بستر ہو کہ ہم اپنے باپ سے نسل بچا رکھیں ۔ 35 ۔اور اُس رات بھی اُنہوں نے اپنے باپ کو مے پلائی ۔ اور چھوٹی اندر گئی اور اُس سے ہم بستر ہُوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیٹی اور کب اُٹھ کر چلی گئی۔ 36 ۔سو لوُط کی دونوں بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہُوئیں ۔ 37 ۔اور بڑی کے ایک بیٹا ہُؤا جس کا نام اُس نے موآب رکھا۔وہی موآبیوں کا باپ ہے جو اب تک ہیں۔ 38 ۔اور چھوٹی کے بھی ایک بیٹا پیدا ہُؤا۔جس کا نام اُس نے بن عمی رکھا۔ یعنی میرے لوگوں کا بیٹا ۔وہی بنی عمون کا باپ ہے جو اب تک ہیں۔