باب

1 ۔پھر خُداوند ممرے کے بلوطوں میں اُس پر ظاہر ہُؤا۔جب وہ دِن کی گرمی کے وقت اپنے خیمہ کے درواز ہ پر بیٹھا تھا 2 ۔ اور اُ س نے اپنی آنکھیں اُٹھائیں تو اُسے تین مرد اپنے سامنے کھڑے نظر آئے ۔وہ اُنہیں دیکھ کر خیمہ کے دروازہ سے اُن سے ملنے کو دوڑا ۔اور زمین تک اپنا سر جھکایا۔ 3 ۔اور بولا کہ اے میرے آقا اگر مجھ پر تیرے کرم کی نظر ہے ۔تو اپنے خادم کے پاس سے چلے نہ جائیں ۔ 4 ۔ کہ میَں تھوڑا سا پانی لاتا ہُوں ۔اور آپ اپنے پاؤں دھو کر درخت کے نیچے آرام کریں ۔ 5 ۔اور میَں تھوڑی روٹی بنواتا ہُوں۔تازہ دم ہو کر آگے جائیں ۔کیونکہ آپ اسی لئے اپنے خادم کے ہاں آئے ہیں۔اور اُنہوں نے کہا ۔جیسا تُو نے کہا ،کر۔ 6 ۔اور ابرہام جلدی سے خیمہ میں سارہ کے پاس گیا اور کہا کہ جلدی سے تین پیمانے آٹا لے اور گوندھ کے پھلکے پکا۔ 7 ۔اور وہ آپ گلے کی طرف دوڑا ۔ اور ایک موٹا تازہ بچھڑا لا کر ایک نوکر کو دِیا ۔جس نے اُسے جلد پکایا۔ 8 ۔تب اُس نے دہی اور دُودھ اور اُس بچھڑے کو جو اُس نے پکوایا تھا لے کر اُن کے سامنے رکھا ۔اور آپ اُن کے پاس درخت کے نیچے کھڑا رہا ۔ 9 ۔اور جب وہ کھا چُکے ۔تب اُنہوں نے اُس سے کہا ۔تیری بیوی سارہ کہاں ہے؟ وہ بولا وہ خیمہ میں ہے۔ 10 ۔اور اُس نے اُسے کہا ۔کہ اگلے سال میں اِس وقت میَں تیرے پاس پھر آؤں گا ۔اور تیری بیوی سارہ سے بیٹا ہو گا ۔ اور سارہ خیمہ کے دروازہ کے اُس کے پیچھے بیٹھی سُن رہی تھی۔ تو وہ ہنسی۔ 11 ۔اور ابرہام اور سارہ ضیعف اور بڑی عمر کے تھے۔اور سارہ کی وہ حالت نہیں رہی جو عورتوں کی ہوتی ہے ۔ 12 ۔ اور اُس نے اپنےدل میں ہنس کر کہا کہ اِس قدر عمر رسیدہ ہونے پر۔ جب میر ا خاوند بھی بُوڑھا ہے ۔کیا میَں لطف اُٹھاؤں؟ 13 ۔اور خُداوند نے ابرہام سے کہا کہ سارہ کیوں ہنس کر بولی کہ مجھ جیسی بُڑھیا کے واقعی بیٹا ہوگا؟ 14 ۔کیا خُداوند کے نزدیک کوئی بات مشکل ہے؟ اگلے سال میَں اِس موسم میں تیرے پاس پھر آؤں گا۔ اور سارہ سے بیٹا ہوگا؟ 15 ۔تب سارہ نے انکارکر کے کہا۔کہ میَں نہیں ہنسی ۔کیونکہ وہ ڈری تو اُس نے کہا ۔ نہیں بلکہ تُو ہنسی۔ 16 ۔جب وہ مرد وہاں سے اُٹھے ۔ اور سدوم کی طرف آگے کو بڑھے تو ابرہام اُنہیں رُخصت کرنے ان کے ساتھ چلا ۔ 17 ۔اور خُداوند نے کہا ۔جو کچھ میَں کرنے لگا ہُوں۔ کیا ابرہام سے چھپاؤں ؟ 18 ۔اور درحقیقت وہ ایک بڑی اور طاقتور قوم ہوگا۔ اور زمین کی سب قومیں اُس میں برکت پائیں گی ۔ 19 ۔ کیونکہ میرا لحاظ اُس کے ساتھ اِس لئے ہو گا کہ وہ اپنے بیٹوں اور اپنے بعد اپنی نسل کو حکم کرے گا کہ وہ خُداوند کی راہ پر قائم رہیں۔ اور عدل اور انصاف کریں تاکہ ابرہام کے لئے خُداوند اُن سب باتوں کو جو اُس نے اُس سے کہی ہیں پُورا کرے ۔ 20 ۔اور خُداوند نےکہا ۔ کہ سدوم اور عمورہ کا شور بڑھ گیا۔ اور اُن کا جرم نہایت سنگین ہو گیا ہے ۔ 21 اِس لئے میں اب جا کر دیکھوں گا کہ کیا اُنہوں نے سراسر ویسا ہی کیا ہے جیسا شور مجھ تک پہنچا ہے۔ نہیں تو میں دریافت کروں گا۔ 22 ۔ تب وہ مرد وہاں سے سدوم کی طرف چلے ۔ لیکن ابرہام خُداوند کے سامنے ہی کھڑا رہا۔ 23 اور نزدیک جا کر اُس سے کہا ۔کیا تُو نیک کو بد کے ساتھ ہلاک کرے گا؟ 24 ۔اگر پچاس راستباز آدمی اُس شہر میں ہوں، کیا وہ بھی سب کے ساتھ ہلاک ہوں گے ؟ اور اُن پچاس راستبازوں کی خاطر اگر وہ وہاں ہوں تو کیا تُو اُس مقام کو چھوڑ نہ دے گا ؟ 25 ۔ایسا نہ کرنا ۔یہ تجھ سے بعید ہے کہ نیک کو بد کے ساتھ مار ڈالے ۔ اور نیک جو ہیں بد کے برابر ہو جائیں ۔یہ تجھ سے بعید ہے۔ تُو جو تمام دُنیاکاحاکم ہے ۔کیا راستی سے انصا ف نہیں کرے گا ؟ 26 ۔اور خُداوند نے اُسے کہا ۔کہ اگر میں سدوم میں شہر کے اندر ر پچاس راستباز پاؤں ۔تو میَں اُن کی خاطر تمام مقام کو چھوڑ دُوں گا۔ 27 ۔اور ابرہام نے جواب دے کر کہا ۔ دیکھ میَں نے اپنے مالک کے سامنے بولنا شرُوع کیا ۔ اگرچہ میَں خاک اور راکھ ہوں۔ 28 ۔شاید پچاس راستبازوں سے پانچ کم ہوں۔ کیا پانچ کم ہونے کی وجہ سے تُو تمام شہر کو نیست کرے گا ؟ اور اُس نے کہا ۔اگر میَں وہاں پینتالیس پاؤں ۔تو اُسے نیست نہ کرُوں گا ۔ 29 ۔اورپھر اُس نے اُس سے کہا ۔اگر وہاں چالیس پائے جائیں ؟ اُس نے کہا ۔ میَں اُن چالیس کی خاطر بھی اُسے نیست نہ کرُوں گا ۔ 30 ۔پھر اُس نے کہا ۔ اے خُداوند اگر میَں بولوں تو خفا نہ ہونا ۔شاید وہاں تیس پائے جائیں۔اُس نے جواب میں کہا۔ اگر میں وہاں تیس پاؤں تو میَں یہ نہ کرُوں گا ۔ 31 ۔اُس نے کہا میَں نے اپنے مالک کے سامنے بولنے کی گستاخی کی ہے۔ اگر وہاں بیس پائے جائیں ۔ وہ بولا میَں بیس کی خاطر اُسے نیست نہ کرُوں گا ۔ 32 ۔تب اُس نے کہا۔ خُداوند خفا نہ ہونا۔ اگر میَں فقط ایک دفعہ اور عرض کرُوں ۔کہ اگر وہاں دس پائے جائیں ۔ وہ بولا ۔ میَں دس کی خاطر بھی اُسے نیست نہ کرُوں گا ۔ 33 ۔اور خُداوند جب ابرہام سے باتیں کر چُکا ۔ تو چلا گیا اور ابرہام اپنے مسکن کو پھرا۔