باب

1 ۔ فرعُون کا اِنکار اور اُس کی سختی بعد اِس کے موسیٰ اور ہارون نے اندر جاکر فرعُون سے کہا۔ کہ خُداوند اِسرائیلؔ کا خُدا یُوں فرماتا ہے۔ کہ میرے لوگوں کو جانے دے تاکہ وہ بِیابان میں میرے لئے عید کریں۔ 2 ۔فرعُون نے کہا کہ وہ خُداوند کون ہے کہ میَں اُس کی بات مانُوں اور ابنی اِسرائیلؔ کو جانے دُوں؟ میَں خُداوند کو نہیں جانتا۔ اور نہ میَں بنی اِسرائیلؔ کو جانے دُوں گا۔ 3 ۔ تب اُنہوں نے کہا ۔ کہ عبِرانیوں کا خُدا ہم سے مِلا ہے ۔ سوہم تین دِن کی راہ بِیابان میں جائیں گےاور خُداوند اپنے خُدا کے لئے قُربانی کریں گے۔ تانہ ہو۔ کہ وہ ہمیں وَبا یا تلوار سے مارے ۔ 4 ۔تب مصر کے بادشاہ نے اُن سے کہا ۔ کہ اَے موسیٰ اور اَے ہاروؔن ! تم لوگوں کو اُن کے کام سے کیوں روک رکھتے ہو۔ تم اپنا بوجھ اُٹھانے جاؤ۔ 5 ۔ اورفرعُون نے کہا۔ دیکھو اِ س زمین میں لوگ زیادہ ہیں اور وہ بڑھ گئے۔اگر اُن کے کاموں سے اُنہیں آرام دو گے تو کیا زیادہ نہ ہو جائیں گے؟ 6 ۔ اور اُسی دِن فرعُون نے بیگارلینے والوں کو جو لوگوں پر تھے ۔ اَور اُن کے نگرانوں کو حُکم دِیا۔ 7 ۔اب آگے تم اُن لوگوں کو بھُس مت دوکہ اِینٹیں تیار کریں جیسا کہ اب تک دیتے رہے ہو۔ وہ جائیں او ر اپنے لئے بُھس جمع کریں۔ 8 ۔اور اِینٹوں کی تعداد جو وہ بناتے رہے ہیں ۔ پہلے کی طرح ہی تم اُن کے لئے مقُرر کر رکھوّ اور اُس میں کچھ کمی نہ کرو ، کیونکہ وہ سُست ہیں۔ اِس لئے وہ چِلاتے ہیں اور کہتے ہیں ۔ ہمیں جانے دو تاکہ اپنے خُدا کے لئے قُربانی کریں۔ 9 ۔ اور اُن کا کام بھاری کرو تاکہ اُس میں مشغُول رہیں ۔ اور جُھوٹی بات کی طرف مُتوجہ نہ ہوں۔ 10 ۔تب قوم کے بیگار لینے والےاور اُن کے نگران نکلے ۔ اور لوگوں سے مخاطب ہو کر کہا ۔ کہ فرعُون نے کہا ہے۔ کہ میَں تمہیں بُھس نہیں دُوں گا۔ 11 ۔تم جاؤاور جہاں پاؤ اپنے لئے بُھس جمع کروکیونکہ تُمہارے کام میں کچھ کمی نہ کی جائے گی۔ 12 ۔ تب وہ لوگ تمام ملکِ مصر میں مُنتشر ہُوئے ۔کہ بھُس کے عوض ڈنٹھل جمع کریں ۔ 13 ۔اور بیگار لینے والوں نے تاکیِد کی اور کہا۔ تم اپنا کام ویسا ہی پُورا کرو۔ جیسا بھُس پاکر کرتے تھے۔ 14 ۔ اَور فرعُون کے بیگار لینے والوں نے بنی اِسرائیل کے نگرانوں کو جو اُن کے کام پر مقُرر تھے مارا ور کہا۔ کہ تم لوگ اینٹ بنانے کااپنامقُررہ کام کیوں پہلے کی طرح آج بھی نہیں کرتے؟ 15 ۔تب بنی اِسرائیل کے نِگران فرعُون کے سامنے پیش ہوکر چِلائےاور کہا۔ کہ تُو اپنے خادِموں سے ایسا کیوں کرتا ہے؟ 16 ۔تیرے خادِموں کو بھُس نہیں دِیا جاتااور ہم سے کہا جاتا ہے کہ اِینٹیں بناؤ۔ اور دیکھ تیرے خادِموں کو مار پڑتی ہے۔اور تیری قوم سے بے اِنصافی ہو رہی ہے۔ 17 ۔ اُس نے کہا۔ تم سُست ہو۔ اِس لئے تم کہتے ہو۔ کہ ہمیں جانے تاکہ خُداوند کے لئے قُربانی کریں۔ 18 ۔سو اب تم جاؤ۔ کام کرو۔تمہیں بھُس نہیں دِیا جائے گا۔ لیکن اِینٹیں تمہیں اِسی حِساب سے دینی ہوں گی ۔ 19 ۔اور بنی اِسرائیل کے سرداروں نے دیکھا کہ ہماری جانوں پر مُصیبت پڑی ۔ کیونکہ اُن سے کہا گیا۔ کہ اِینٹیں بنانے میں تُمہاری روز کی مقُررہ خدمت سے کمی نہ ہوگی ۔ 20 ۔ اور اُنہوں نے فرعُون کے پاس سے نکل کر موسیٰ اور ہارون کو اپنی مُلاقات کے لئے کھڑے دیکھا۔ 21 ۔ اَور اُن سے کہا ۔ کہ خُداوند دیکھے اور اِنصاف کرے ۔ اِس لئے کہ تم نے فرعُون کے اور اُس کے درباریوں کے آگے ہمارا کام بِگاڑ دِیا ہے۔ اور اُن کے ہاتھ میں تلوار دی ہے ۔ کہ ہمیں قتل کریں۔ 22 ۔تب موسیٰ خُداوند کے پاس واپس گیا ۔ اور کہا۔ اَے خُداوند! تُو نے اِن لوگوں کو کیوں دُکھ میں ڈالا۔ اور مجھے کیوں بھیجا؟ 23 ۔کیونکہ جب سے میَں تیرے نام میں فرعُون سے بات کرنے آیا۔ اُس نے اِن لوگوں سے بدی کی ہے ۔ اور تُو نے اپنے لوگوں کو رہائی نہیں بخشی ۔