باب

1 ۔ مَیں شارونؔ کی نرگِس۔ اَور وادیوں کی سوسن ہُوں۔ 2 ۔ جیسی سوسن خاردار جھاڑیوں میں ویسی ہی میری محبُوبہ لڑکیوں میں ہَے۔ 3 ۔ جیسا سیب کا درخت جنگل کے درختوں میں ۔ ویسا ہی میرا محُبوب نَوجوانوں میں ہَے۔ میں شادمانی سے اُس کے سائے میں بیٹھی ہُوں۔ اَور اُس کا پھل میرے مُنہ میں مِیٹھا لگا۔ 4 ۔ وہ مُجھے اپنے مَے خانے کے اندر لے آیا ہَے۔ اُس نے مُجھ پر اپنی مُحبت نچھاور کی۔ 5 ۔ کِشمش سے مُجھے قرار دو۔ سیبوں سے مُجھے تازہ دَم کرو۔ کیونکہ مَیں عِشق کی مریضہ ہُوں۔ 6 ۔ اُس کا بایاں ہاتھ میرے سر کے نیچے ہَے۔ اَور اُس کا دہنا ہاتھ مُجھے گلے سے لگاتا ہَے۔ 7 ۔ اَے یُروشلیِمؔ کی بیٹیو! مَیں تُمہیں جنگل کی ہرنیوں اَور میدان کی ہِرنیوں کی قَسم دیتا ہَوں ۔ میری محبُوبہ کو نہ جگاؤ نہ اٹھاؤ۔ جب تک وہ خُود نہ چاہے۔ دوسری غزل 8 ۔میرے محبُوب کی آواز دیکھ وہ آرہا ہَے۔ پہاڑوں پر کُودتا ہُؤا ٹِیلوں پر پھاندتا ہُؤا۔ 9 ۔ میرا محبُوب ہرن بلکہ جو ان ہرن کی مانند ہَے۔ دیکھ وہ ہماری دِیوار کے پیچھے کھڑاہَے۔ وہ کھڑکیوں سے جھانکتا ہَے۔ وہ جھلمیلوں سے تاکتا ہَے۔ 10 ۔میرا محبُوب بولتا ہَے اَور مُجھ سے کہتا ہَے۔ اُٹھ اَے میری محبُوبہ " اُے میری جمیلہ ! چلی آ۔ 11 ۔ کیونکہ دیکھ جاڑ ا گُزر گیا۔ بارش ہوچکی اَور ختم ہُوئی۔ 12 ۔ زمین پر پھُولوں کی بہار ہَے۔ گیت گانے کا وقت آگیا ہَے۔ قُمر یوں کی آواز سُنائی دینے لگی۔ 13 ۔ اَنجیر کے درختوں میں پھَل پکنے لگے۔ اَور تاکیں اپنی خُوشبُو دینے لگیں۔ پس اُٹھ اَے میری محبوُبہ ! اَے میری جمیلہ ! چلی آ۔ 14 ۔ اَے میری کبُوتری ! جو چٹانوں کی دراڑوں میں اَور کراڑوں کی آڑ میں چھُپی ہَے۔ مُجھے اپنا چہرہ دِکھا۔ مُجھے اپنی آواز سُنا۔ کیونکہ تیری آواز شِیریں ہَے۔ اَور تیرا چہرہ خُوبصُو رت " 15 ۔ ہمارے لئے لُومڑی کو پکڑو۔ یعنی اُن چھوٹی لُومڑیوں کو جو تاکِستانوں کو خراب کرتی ہَیں کیونکہ ہمارے تاکِستانوں میں شگُوفے نکلے ہَیں۔ 16 ۔ میرا محبُوب میرا ہَے اَور مَیں اُسی کی ہُوں۔ وہ سوسنوں کے درمیان چَراتا ہَے۔ 17 ۔ اِس سے پیشتر کہ ٹھنڈی ہوا چلے۔ اَور سایہ بڑھے اَے میرے محبُوب ! پھر آ۔ غزال کی طرح یا جوان ہِرن کی مانند ہو۔ جوباتر کے پہاڑوں کی طرح ہَے۔