نَوحہ

الف 1 خُداوند نے اپنے غضب میں۔ بیٹی صیُؔون کو بادِل سے کیسے چھُپا دِیا ہَے۔ اُس نے اِسراؔئیل کے جمال کو آسمان سے۔ زمین پر کیسے گِرا دِیا ہَے۔ اَور اپنے قہر کے دِن ۔ اپنے پاؤں رکھنے کی چوکی کو فراموش کر دِیا ہَے۔ ب 2 خُداوند نے یَعقُوؔب کے تمام گاؤں مٹا دئیے۔ اور اُن پر رحم نہیں کِیا ۔ اُس نے اپنے غضب سے بیٹی یہُودؔاہ کے قِلعوں کو۔ ڈھادِیا ہے اَور خاک میں مِلا دِیا ہَے۔ اُس نے اُس کے بادشاہ اَور سرداروں کو۔ غیر مخصُوص کرادِیا ہَے۔ 3 اُس نے اپنے غضب کی شِدّت میں۔ اِسراؔئیل کے پُورے سِینگ کو کاٹ ڈالا ہَے۔ اُس نے دُشمن کے آتے وقت۔ اپنا دستِ راست پیچھے ہٹالِیاہَے ۔ اَور اُس نے یَعقُؔوؔب میں گویا آگ بھڑکا دی ہَے۔ جو چاروں طرف بھسم کرتی ہَے۔ د 4 اُس نے دُشمن کی مانند کمان کھینچی ہَے۔ اَور اپنے دستِ راست کو مضُبوط کِیا ہَے۔ اُس نے مُخالِف کی طرح۔ جو کُچھ آنکھوں کے لیے مرغُوب تھا قتل کر دِیا ہَے۔ اُس نے صیُوؔن بیٹی کے خَیمے میں ۔ آگ کی مانند اپنا غضب بھڑکایا ہَے۔ 5 خُداوند دُشمن کی طرح ہوگیاہَے۔ وہ اِسراؔئیل کو نِگل گیا ہَے۔ وہ اُس کے تمام محلّوں کو نِگل گیا ہَے۔ اَور اُس کے قلِعوں کو برباد کر دِیا ہَے۔ اَور اُس نے بیٹی یہُودؔاہ میں۔ نَوحہ اَور ماتم کو بڑھا دِیا ہَے۔ و 6 اُس نے باغ کی طرح اپنی ہَیکل کے صحن کو خالی کر دِیا ہَے اُس نے اپنے دارِ اجتماع کو برباد کر دِیا ہَے۔ خُداوند نے صیُوؔن میں ۔ عید اَور سبت کو فراموش کرا دِیا ہَے۔ اَور اَس نے اپنے قہر کے غضب میں بادشاہ اَور کاہِن کو ذلِیل کر دِیا ہَے۔ 7 خُداوند نے اپنے مذَبح کو رَدّ کر دِیا ہَے۔ اَور اپنے مَقدِس کو غیر مخصُوص کرا دِیا ہَے۔ اُس نے اُس کے محلّوں کی دِیواروں کو۔ دُشمن کے ہاتھ میں دے دِیا ہَے۔ اَور خُداوند کے گھر میں عید کے دِن کی طرح آوازیں اُٹھائی گئی ہَیں۔ 8 خُداوند نے قَصد کِیا ہَے۔ کہ بیٹی صیُوؔن کی دِیوار کو برباد کر دے۔ اُس نے ڈوری کھینچی ہَے۔اَور اُس کی تباہی کے کام سے۔ اپنا ہاتھ پیچھے نہیں ہٹایا۔ اُس نے دِیواروفصِیل کو ماتم زَدہ کر دِیا ہَے۔ اَور دونوں باہم مُرجھا جاتی ہَیں۔ ط 9 اُس کے پھاٹک زمین میں دھنس گئے ہیں۔ اُس نے اُس کی سلاخوں کو توڑ کر برباد کر دِیا ہَے۔ اُس کا بادشاہ اَور اُس کے سردار۔ غیر قوموں کے بیچ میں ہیں ۔ شریعت موقُوف ہوگئی ہَے۔ خُداوند کی طرف سے۔ اُس کے انِبیاء بھی کوئی رُویا نہیں پاتے۔ 10 بیٹی صیُوؔن کے بُزرگ۔ خاموش ہوکر زمین پر بیٹھے ہیں۔ اُنہوں نےاپنے سر پر راکھ ڈالی ہَے۔ اَور کَمر پر ٹاٹ باندھا ہَے۔ یُروشلیِم کی کُنواریاں۔ زمین تک اپنے سر جھُکائے ہَیں ۔ 11 میری آنکھیں آنسُو بہا بہا کر دُھندلا گئی ہَیں۔ میرا باطِن جوش مارتا ہَے۔ میری اُمّت کی بیٹی کی چوٹ کے سبب۔ میرا جِگر زمین پر بہہ گیا ہَے۔ جب کہ بچّہ اَور شِیرخوار۔ قصبے کے کُوچوں میں غش کھاتے ہیں۔ ل 12 وہ اپنی ماؤں سے پُوچھتے رہے۔ کہ گیُہوں اَور مُے کہاں ہَے۔ وہ شہر کے کُوچوں میں۔ زخمی کی مانند غش کھاتے ہَیں۔ جب اُن کی ماؤں کی گود میں ۔ اُن کی جان نِکلتی ہَے۔ 13 کِس سے مَیں تُجھے نِسبت دُوں۔اَور کِس سے تشبیہ دُوں۔ اَے بیٹی یُروشلِیؔم! مَیں تجھے کِس کے برابر کہُوں۔تاکہ تُجھے تسلّی دُوں۔ اَے کُنواری بیٹی صیُوؔن! کیونکہ تیری چوٹ سُمندر کی طرح عظیم ہَے۔ تیرا علاج کون کرے! ن 14 تیرے نبیوں نے تیرے لئے۔ بطالت اَور حماقت کی رو یائیں دیکھیں۔ اُنہوں نے تیری بَدی کو ظاہر نہیں کِیا۔ تاکہ تیری قِسمت بدلائیں۔ بلکہ اُنہوں نے تیرے لئے۔ جھوٹا اَور گُمراہ کُن بارِ نُبوت پایا ہَے۔ 15 تمام راہ گیِر۔ تُجھ پر تالیاں بجاتے ہَیں۔ وہ بیٹی یُروشلیِؔم پر۔ پھپکارتے اَور سر ہلاتے ہَیں۔ "کیا یہ وہی شہر ہے جسے لوگ۔ کمال حُسن اَور فرحتِ جہان کہتے تھے" ف 16 تیرے تمام دُشمن۔ تُجھ پر مُنہ پسارتے ہَیں۔ وہ پھپکارتے ہیں اَور دانت پِیستے ہَیں۔ اَور کہتے ہیں کہ "ہم اُسے نِگل گئے ہَیں۔ یہ وہی دِن ہَے جِس کے ہم مُنتظر تھے۔ ہم نے اُسے پالیا اَور دیکھ لیا ہَے۔ 17 خُداوند نے جوٹھانا اُسکے مطابق کر لِیا ہَے۔ اَور اپنے کلام کو پُورا کِیا ہَے۔ جو اُس نے قدیم ایّام سے فرمایا تھا۔ اُس نے ڈھادِیا ہَے۔ اَور رحم نہیں کِیا ۔ اُس نے دُشمن کو تُجھ پرخُوش ہونے دِیا ہَے۔ اَور تیرے مخُالِفوں کے سِینگ کو بُلند کر دِیا ہَے۔ 18 اَے کُنواری بیٹی صیُوؔن۔ خُداوند سے فریاد کر رات دِن تیرے آنسُو۔ دریاکی طرح بہتے رہیں۔ تُو آرام نہ کر۔ تیری آنکھ کی پُتلی باز نہ آئے۔ ق 19 اُٹھ اَور رات کو۔ پُہروں کے شُروع سے فریاد کر۔ اپنا دِل خُداوند کے سامنے۔ پانی کی طرح اُنڈیل دے۔ اپنے بچوّں کی جانوں کےلیے۔ اُس کی طرف اپنا ہاتھ پھیلا۔ 20 اَے خُداوند۔ دیکھ اَور توجہّ کر۔ کہ تُو نے کِس سے یہ سلُوک کِیا ہَے۔ کیا عورتیں اپنے ہی پھَل کو۔ یعنی گود کے بچّوں کو کھا جائیں؟ کیا خُداوند کے مَقدِس میں ۔ کاہِن اَور نبی قتل کئِے جائیں۔ 21 کُوچوں میں زمین پر۔ لڑکے اَور بُوڑھے پڑے ہَیں۔ میری کُنواریاں اَور میرے نَوجوان۔ تلوار کا شِکار ہوگئے ہیں۔ تُو نے اپنے غضب کے دِن میں اُنہیں قتل کِیا ہَے۔ تُو نے اُنہیں ذَبح کر دِیا ہَے اَور رحم نہیں کِیا۔ ت 22 ۔تُو نے گویا عید کے دِن کے لئے۔ ہر طرف سے میری دہشت کو بُلایا۔ اَور خُداوند کے قہر کے دِن میں۔ نہ کوئی بچانہ باقی رہا۔ جن کو میں نے گود میں کھلایا پالا پوسا۔ اُنہیں میرے دُشمن نے فنا کر دِیا ہَے۔