باب

1 خداوند کی پہلی تقریر تب خُداوند نے کلام کر کے تُند طوفان میں سے اَیُّوبؔ سے کہا کہ۔ 2 یہ کون ہے ۔ جو نادانی کی باتوں سے علم کو تارِیک کرتا ہے؟۔ 3 اپنی کَمر باندھ اَور مَرد بن۔ مَیں تُجھ سے سوال کرُوں گا۔ پس تُو مُجھے جَواب دے۔ 4 تُو کہاں تھا جب مَیں نے زمین کی بُنیاد رکھّی تھی؟ تُجھ میں سمجھ بوجھ ہے تو بتا تو بِیان کر۔ 5 کِس نے اُس کے پیمانے رکھّے اگر تُو جانتا ہے۔ یا کِس نے اُس پر ساہول کھینچی؟ 6 کونسی چیز پر اُس کی بُنیادیں رکھی گئیں یا کِس نے اُس کے کونے کا پتّھر رکھّا؟۔ 7 جِس وقت صُبح کے سِتارے مِل کر گاتے تھے اَور خُدا کے فرزند خُوشی سے للکارتے تھے۔ 8 کِس نے سمُندر کو دروازوں سے بند کِیا۔ جس وقت کہ وہ گویا رحِم سے نِکل کر پُھوٹ پڑا؟ 9 جب مَیں نے بادلوں کو اُس کا لباس اَور تارِیکی کو لپیٹنے کا کپڑا بنایا۔ 10 اُس وقت جب میں نے سُمندر کے لئے اپنی سرحد کا نشان لگایا تھا۔ 11 اَور کہایہاں تک تُو آئے گا اَور آگے نہ بڑھے گا۔ اَور یہاں تیری موجوں کا زور ٹُوٹے گا۔ 12 کیا تُو نے اپنے ایّام میں صُبح پر حُکم کِیا ہے یا فجر کو اُس کی جگہ بتائی ہے؟۔ 13 کہ وہ زمین کے کِناروں کو پکڑ لے اَور شریر وہاں سے نکال دیئے جائیں گے۔ 14 وہ ایسے بَدلتی ہے جیسے مُہر کے نیچے چِکنی مَٹی۔ اَور گویا لباس پہنےہُوئے نُمایاں ہو جاتی ہے۔ 15 اَور شریروں سے اُن کی روشنی لے لی جائے گی۔ اَور بڑھایا ہُؤا بازُو توڑ دِیا جائے گا۔ 16 کیا تُو سمُندر کے پانی میں داخِل ہُؤا ہے یا گہراؤ کی نیچلی سطح پر چلا ہے؟۔ 17 کیا مَوت کے دروازے تیرے لئے کھولے گئے ہَیں یا تُو نے مَوت کے سائے کے پھاٹکوں کو دیکھا ہے؟ 18 کیا تُو نے زمین کی وُسعت کو سمجھ لِیا ہے؟ یہ سب کُچھ جانتا ہے تو بتا۔ 19 کہ روشنی کےمقام کا کونسا رستہ ہے اَور تارِیکی کی جگہ کہاں ہے؟۔ 20 کیونکہ تُو ہر چیز اُس کی حد تک لے جا سکتا ہے؟۔ اَور تُو اُس کے مسکِن کی راہیں جانتا ہے۔ 21 بےشک تُوجانتا ہے۔ کیونکہ تب تُو پیدا ہُؤا تھا۔ اَور تیرے ایّام کا شُمار وسیع ہے۔ 22 کیا تُو برف کے مَخزنوں میں داخِل ہُؤا ہے؟ یا تُو نے اَولوں کے خزانوں کو دیکھا ہے؟۔ 23 جنہیں مَیں نے تکلیف کے وقت کے لئے اَور لڑائی اَور جنگ کے دِن کے لئے رکھّا ہُؤا ہے ۔ 24 کِس رستے سے روشنی پھیلتی اَور مشرق کی ہَوا زمین پر تقسیم ہوتی ہے؟ 25 کِس نے مینِہ کے سیلابوں کےلئے نالیاں اَور رَعد کی بجلیوں کےلئے راہیں مُقرّر کی ہیں؟ 26 تاکہ اُس زمیں پر مینِہ برسائے جہاں اِنسان نہیں۔ اَور بِیابان میں جہاں آدمی نہیں۔ 27 کہ وِیران اَور سُنسان جگہ سیراب ہو جائے اَور سبز گھاس سُوکھی زمین سے اُگ پڑے۔ 28 کیا میِنہ کا کوئی باپ ہے یا کِس نے شبنم کے قطروں کو پیدا کِیا ہے؟ 29 یخ کِس کے شِکم سے نِکلی اَور آسمان کا پالا کِس سے پیدا ہُؤا ہے؟ 30 جب پانی پتّھر کی مانند ہو کر چُھپ جاتے ہَیں۔ اَور سمُندر کی سطح مُنجمد ہو جاتی ہے۔ 31 کیا النعش کو زنجیروں سے جکڑ سکتا یا جبار کی رسیوں کو کالعدم کر سکتا ہے؟ 32 کیا تُو وقت پر زُہرہ کو نِکال سکتا ہے یا دَبّ کی اُس کے بچوں کے ساتھ ہدایت کر سکتا ہے۔ 33 کیا تُو افلاک کے قَوانین کو جانتا ہےیا اُن کا اِقتدار زمین پر قائم کر سکتا ہے؟ 34 کیا تُو اپنی آواز بادِلوں تک بُلند کر سکتا ہے۔ تاکہ پانی کی فراوانی تُجھے چُھپا دے؟ 35 کِیا تُو بجلی کے تیروں کو روانہ کر سکتا ہے اور کیاوہ تُجھے کہہ سکتے ہیں کہ ہم حاضر ہیں۔ 36 کون بادلوں میں حِکمَت رکھتا ہے یا کِس نے دُھند کو فہم بخشا؟ 37 کون اپنی عقل سے بادلوں کو گِن سکتا ہے اَور کون آسمان کی مشَکوں کو اُنڈیل سکتا ہے؟ 38 جب گرد مِل کر تودہ بن جاتی ہے۔ اَور ڈھیلے باہم لپِٹ جاتے ہَیں۔ 39 کیا تُو شیرنی کے لئے شِکار مارے گا اَور شیر بچّوں کی بُھوک کو سِیر کردے گا؟ 40 جب وہ اپنی غاروں میں چُھپے رہتے ہَیں۔ یا جھاڑیوں میں گھات لگا کر بیٹھتے ہَیں۔ 41 جنگلی کَوّے کے لئے کون خُوراک تیاّر کرتا ہے؟ ب اُس کے بچّے خُدا کے پاس چلّاتے ہَیں۔ اَور خُوراک کے نہ ہونے سے اِدھر اُدھر پھرتے ہَیں۔