باب

1 انسان کی ناکامل شادمانی مَیں نے سُورج کے نیچے ایک خرابی دیکھی اَور وہ خلقت پرگراں ہَے۔ 2 ایک آدمی ہَے جِسے خُدا نے دولت ۔خزانے اَور عِزّت عطا کی ہَے یہاں تک کہ اُسے کسی ایسی چیز کی کمی نہیں جس کی وہ خواہش رکھتا ہَے۔ لیکن خُدا اُسے یہ توفیق نہیں دیتا کہ اُس میں سے کھائے بلکہ کوئی اجنبی اُسے کھاتا ہِے۔ یہ بخارات اور بری مصیبت ہَے۔ ِ 3 اگر کِسی آدمی کے سَو بیٹے پیدا ہوں اوروہ بڑی عُمر تک جِیتا رہے ۔یہاں تک کہ اُس کی عُمر کے ایّام بُہت ہوں پر اُس کی جان اچھّی چیزوں سے لُطف نہ اُٹھائے اَور وہ دفن ہونے سے بھی محُروم رہے تو میں کہتا ہوں ایک بچہ جو مُردہ پیدا ہوا اس سے بہتر ہَے۔ 4 کیونکہ اُس کا آنا باطِل اَوراُس کا جانا تاریکی میں ہَے اور اُس کا نام تارِیکی میں چھُپا رہے گا۔ 5 اُور اُس نے سُورج کو نہ دیکھا اَور نہ کِسی چیز کو جانا۔ سو اِس کے لیے بہ نِسبت اُس کے زیادہ آرام ہَے۔ 6 اگرچہ وہ دو ہزار برس تک جِیتا رہے اَور اچھّی چیزوں سے لُطف نہ پائے۔ کیا وہ دونوں ایک ہی جگہ میں نہیں جاتے ہیں ؟ 7 گو اِنسان کی ساری محنِت اُس کے مُنہ کے لئے ہَے۔تو بھی اُسکی بھول نہیں ختم ہوتی۔ 8 عقل مند کو نا سمجھ پر کیا برتری اور مسکین کو جو دوسروں کے سامنے کام کرنے کا طریقہ جانتا ہے کیا فائدہ؟ ی 9 آنکھ سےدیکھنا نفس کی آوارگی سےبہتر ہے( آنکھ سے دیکھ کر مطمئن ہونا اس سے بہتر ہے کہ بُری خواہش کی بھوک بڑھتی جائے)۔ یہ بھی باطل اور ہوا کا تعاقب ہے۔ 10 جو کُچھ ہستی میں ہَے اُس کا نام پُکارا جاچُکا ۔اَور جو کُچھ اِنسان ہَے۔ وہ معلوم ہے وہ اُس کے ساتھ جھگُڑ نہیں سکتا جو اُس سے زور آور ہَے۔ 11 زیادہ باتیں کرنا زیادہ یہ بھی باطِل ہے اور ہوا کی گلہ بانی کرنے کے مترادف ہے۔ اس سے اِنسان کو کُچھ فائدہ نہیں۔ 12 کون جانتا ہَے کہ زندگی میں یعنی اُس کی باطِل زندگی کے اُن چند دنوں میں جو اِنسان سائے کی طرح کاٹتا ہَے اُس کے لئے اچھّا ہَے؟ اَور اِنسان کو کون بتائے کہ اُس کے بعد سُورج کے نیچے کیا واقع ہوگا۔