زبُور عام بَد چلنی کی سزا

1 ۔ ( میر مغّنی کے لئے۔ از داؤد) احمق اپنے دِل میں کہتا ہَے۔ کہ " خُدا ہَے ہی نہیں" وہ بگڑے ہُوئے ہَیں ۔اُنہوں نے قابِل نفرت کام کئے ہَیں۔ کوئی نہیں جو نیکی کرے۔ 2 ۔ خُداوند آسمان پر سے بنی آدم پر نِگاہ کرتا ہَے۔ تاکہ دیکھے کہ آیا کوئی ہَے جو دانشمند ہو اَور خُدا کو طلب کرے۔ 3 ۔ وہ سب کے سب گُمراہ ہوگئے ہَیں۔ وہ بگڑ گئے ہَیں۔ کوئی نہیں جو نیکی کرے ۔ایک بھی نہیں۔ 4 ۔کیا اُن سب بَد کرداروں کو کُچھ سمجھ نہیں۔ جو میری قوم کو روٹی کی طرح کھا جاتے ہَیں۔ اُنہوں نے خُداوند کا نام نہیں لِیا۔ 5 ۔ تب وہ بہ شِدّت خوفزدہ ہوں گے۔ کیونکہ خُدا راستبازوں کی پُشت پر ہَے۔ 6 ۔ تُم غریب کی مشورت کو بِگاڑنا چاہتے ہو۔ مگر خُداوند اُس کی جائے پناہ ہَے۔ 7 ۔ کاش کہ اِسرائیلؔ کی نجات صیُوؔن میں سے آئے۔ جب خُداوند اپنی قوم کی حالت تبدیل کرے گا۔ تب یَعقؔوب خُوش اَور اِسرائیؔل شادمان ہوگا۔