1
۔ ( میر مغّنی کے لئے زبور از داؤد)
2
۔ کب تک اَے خُداوند ۔ کیا تُو مُجھے قطعا بھُولا رہے گا۔
کب تک اپنا چہرہ مُجھ سے چھُپائے رکھّے گا۔
3
۔ کب تک مَیں اپنے جی میں غم کرتا رہُوں ۔
اپنے دِل میں روز مرّہ رنج کِیا کرُوں
کب تک میرا دُشمن مُجھ پر سر بُلند رہے گا۔
4
۔ اَے خُداوند میرے خُدا توجُہ کر اَور میری سُن لے۔
میری آنکھیں روشن کر دے۔
ایسا نہ ہو کہ مَیں مَوت کی نیند سو جاؤں۔
5
۔ ایسا نہ ہو کہ میرا دُشمن کہے کہ مَیں اِس پر غالِب آگیا ہُوں۔
ایسا نہ ہو کہ میرے مخالف میرے جُنبِش کھانے سے خُوش ہُوں۔
6
۔لیکن مَیں نے تیری رحمت پر توکُّل کِیا ہَے
میرا دِل تیری نجات سے خُوش ہوگا۔
مَیں خُداوند کے لئے گاؤں گا۔ کیونکہ اُس نے مُجھ پر احسان کِیا ہَے۔