زبُور خُدا پر مُستِقل تو کُّل

1 ۔( میر مغّنی کے لئے۔ از داؤد) مَیں خُداوند کی پناہ لیتا ہُوں ۔تُم کیسے مُجھ سے کہتے ہو۔ کہ " پرندے کی مانند پہاڑ پر اُڑ جا " 2 ۔ کیونکہ دیکھو۔ شریر کمان کو چڑھاتے ہَیں۔ اپنا تیر چِلّے میں جوڑتے ہَیں۔ تاکہ تارِیکی میں راست دِلوں پر چلائیں۔ 3 ۔جب بُنیادیں اُکھاڑ دی جائیں۔ تو راستباز کیا کرسکتا ہَے۔ 4 ۔ خُداوند اپنی مقدّس ہَیکل میں ہَے۔ خُداوند کا تخت آسمان پر ہَے۔ اُس کی آنکھیں بنی آدم پر نِگاہ کرتی ہَیں۔ اُس کی پلکیں اُنہیں جانچتی ہَیں۔ 5 ۔ خُداوند راستباز اَور ناراست کو جانچتا ہَے۔ جو شرارت کو پسند کرتا ہَے اُسی سے اُسے نفرت ہَے۔ 6 ۔ وہ شریروں پر آتِشین کوئلے اَور گندھک برسائے گا۔ بادِسوزاں اُن کے جام کا حِصّہ ہوگا۔ 7 ۔ کیونکہ خُداوند عادِل ہَے اَور عدل کو پسند کرتا ہَے۔ راستباز اُس کا دیدار حاصل کریں گے۔