زبُور

1 ۔ (ل ) اَے خُداوند تُو کیوں دُور کھڑا ہَے۔ تنگی کے ایّام میں کیوں چھّپ جاتا ہَے۔ 2 ۔ جب کہ شریر مغرُور ہوتا ہَے تو مِسکین جل جاتا ہَے اَور وہ اُنہی منصُوبوں میں گرِفتار ہو جاتا ہَے جو اُس نے باندھے ہَیں۔ 3 ۔ (م) کیونکہ شریر اپنی نفسانی خواہش پر فخر کرتا ہَے۔ اَور لالچی کُفر بکتا اَور خُداوند کی اہانت کرتا ہَے۔ 4 ۔ شریر تکبُّر سے کہتا ہَے کہ " وہ اِنتقام نہیں لے گا۔" اُس کا سارا خیال یہ ہَے کہ " کوئی خُدا ہَے ہی نہیں۔" 5 ۔ (ن) اُس کی راہیں ہر وقت استوار ہَیں تیری قضائیں اُس کی توجُہ سے دُور ہَیں۔ وہ اپنے سب دُشمنوں کو حقیر جانتا ہَے۔ 6 ۔ وہ اپنے دِل میں کہتا ہَے کہ " مجھے جُنبش نہ ہوگی۔ مَیں کِسی زمانے میں بَد نصیب نہ ہوں گا۔" 7 ۔( ف) اُس کا مُنہ لعنت اَور مکر اَور دغا سے بھرا ہَے۔ اَور اُس کی زُبان کے نیچے فساد اَور شرارت ہَے۔ 8 ۔وہ دیہات کی کمِین گاہ میں بیٹھتا ہَے۔ وہ پوشیدہ مقاموں میں بے گناہ کو قتل کرتا ہَے۔ (ع) اُس کی آنکھیں مِسکین کی تاک میں ہَیں۔ 9 ۔ جیسے شیر ببر اپنے بھٹ میں۔ وہ ویسے ہی چھُپ کر کمین گاہ میں بیٹھتا ہَے۔ کمین گاہ میں بیٹھتا ہَے تاکہ بے کَس کو پکڑے۔ بے کَس کو پکڑ کر اُسے اپنے جال میں پھنسا لیتا ہَے۔ 10 ۔ (ص) وہ جھُکتا ہَے ۔وہ زمین پر لیٹتا ہَے۔ اَور بے کس اس کے پہلوانو ں کے ہاتھوں سے مارے جاتے ہَیں۔ 11 ۔ وہ اپنے دِ ل میں کہتا ہَے کہ " خُدا بھُول گیا ہَے۔ وہ اپنا مُنہ موڑے ہُوئے ہَے۔ وہ ہرگز نہیں دیکھتا ۔" 12 ۔ (ق) اُٹھ اَے خُداوند خُدا اپنے ہاتھ کو بُلند کر۔ مِسکین کو فراموش نہ کر۔ 13 ۔ شریر کیوں خُدا کی اِہانت کرتا ہَے۔ اَور اپنے جی کہتا ہَے کہ "وہ باز پرس نہیں لے گا۔" 14 ۔( د) تُو تو دیکھتا ہَے۔ تَو دُکھ اَور غم پر نِگاہ کرتا ہَے۔ تاکہ اُنہیں اپنے ہاتھ میں لے۔ مِسکین اپنے آپ کو تیرے سُپرد کرتا ہَے۔ یِتیم کا مدد گار تُو ہی ہَے۔ 15 ۔ (س) تُو شریر اَور بَد کار کا بازُو توڑ دے۔ تَو اُس کی شرارت کا اِنتقام لے گا اَور وہ باقی نہ رہے گا 16 ۔ خُداوند اَبدُ الا باد تک بادشاہ ہَے۔ اُس کے مُلک میں سے غیر قومیں ہلاک ہو گئی ہَیں۔ 17 ۔ (ت ) اَے خُداوند تُو نے غریبوں کی دعا سُن لی ہَے۔ تُو نے اُن کا دِل پُختہ کِیا ہَے۔ تُو نے کان لگا کر سُنا ہَے۔ 18 ۔ تاکہ یتیم اَور مظلُوم کا حَق سنبھالے۔ اَور اِنسان جو محض خاک ہَے پھر ہو لناک نہ ہو۔